۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
آیت اللہ نوری ہمدانی

حوزہ / مرجع تقلید جہاں تشیع آیت اللہ العظمی نوری ہمدانی نے منتوں (نذورات) کے احکام و قواعد کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیا ہے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حضرت آیت اللہ العظمی نوری ہمدانی نے  منت (نذر) کے احکام و قواعد کے بارے میں ایک استفتاء کا جواب دیا ہے، جو کہ ناظرین کی خدمت میں  پیش کیا جا رہا ہے ۔

سوال 

بسم الله الرحمن الرحیم

آیت اللہ العظمی نوری ہمدانی دامت برکات کی خدمت میں! نیک تمناؤں اور سلامتی کی دعا کے ساتھ 

کورونا کی بیماریوں اور معاشرے میں مختلف طریقوں سے اس کے پھیلاؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے ، دوسری طرف محرم کے مہینے کے سوگ کے دن اور مذہبی لوگ جو ہر سال نذریں ادا کرتے ہیں ، جناب عالی سے گذارش کی جاتی ہے کہ موجودہ شرائط کے ساتھ نذرانہ ادا کرنے کے بارے میں اپنی  رائے کا اظہار کریں۔

جواب 

بسم الله الرحمن الرحیم

سلام علیکم

اگر نذر ایک مخصوص وقت تک محدود نہ ہو تو اس میں تاخیر ہوسکتی ہے ، اگر منت کرنے والے نے نیت کی ہو  اور اس نذر کیلئے ایک مقررہ وقت مقرر کیا  ہو ، مثال کے طور پر اگر اس نے نذر کی ہے کہ میں  یہ نذر عاشورہ کے دن ادا کروں گا اور شرائط بھی فراہم ہوں تو نذر کو لازمی طور پر ادا کیا جائے اور اسے تبدیل نہیں کیا جاسکتا، اگر چہ محدود ہی کیوں نہ ہو اور یہ کام حفظان صحت کے اصولوں کی پابندی کے ساتھ انجام پائے ۔

لیکن اگر شرائط فراہم نہیں ہوں تو ، نذر کی ادائیگی میں تاخیر کی جا سکتی ہے ،شرائط کی فراہمی کے بعد پہلی فرصت میں نذر ادا کی جائے  اور اگر جیسا کہ آپ نے بیان کیا ہے  اسے یقین ہے کہ نذر کی ادائیگی اس بیماری کے پھیلاؤ میں موثر ہے تو نذر کی ادائیگی میں تاخیر کی جا سکتی ہے ۔

نوری ہمدانی 
حوزہ علمیہ قم

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .